ہمیشہ تم نے اپنا آپ اپنی جیب میں رکھا
مگر پھر بھی کشادہ دل کشادہ دست کہلائے
لٹایا تم نے خود پر دوسروں کو مٹھیاں بھر کے
ہمیشہ چاہنے والوں کو افسوں کی طرح برتا
مگر ایسے سلیقے سے
کہ خود کو صرف کر کے بھی کسی کو غم نہیں ہوتا
تمہارا سحر ایسا ہے
کہ جس پر کام کر جائے
کبھی پھر کم نہیں ہوتا
تمہارا رنگ جس پر بھی چڑھے
مدھم نہیں ہوتا
نظم
ساحر
حمیدہ شاہین