سائے کی خاموشی صرف زمین سہتی ہے
کھوکھلا پیڑ نہیں یا کھوکھلی ہنسی نہیں
اور پھر انجان اپنی انجانی ہنسی میں ہنسا
قہقہے کا پتھر سنگ ریزوں میں تقسیم ہو گیا
سائے کی خاموشی
اور پھول نہیں سہتے
تم
سمندر کو لہروں میں ترتیب مت دو
کہ تم خود اپنی ترتیب نہیں جانتے
تم
زمین پہ چلنا کیا جانو
کہ بت کے دل میں تمہیں دھڑکنا نہیں آتا
نظم
سائے کی خاموشی
سارا شگفتہ