EN हिंदी
رت | شیح شیری
rut

نظم

رت

مخدومؔ محی الدین

;

دل کا سامان اٹھاؤ
جان کو نیلام کرو

اور چلو
درد کا چاند سر شام نکل آئے گا

کیا مداوا ہے
چلو درد پیو

چاند کو پیمانہ بناؤ
رت کی آنکھوں سے ٹپکنے لگے کالے آنسو

رت سے کہہ دو
کہ وہ پھر آئے

چلو
اس گل اندام کی چاہت میں بھی کیا کیا نہ ہوا

درد پیدا ہوا درماں کوئی پیدا نہ ہوا