پڑوسی کی بکری نے
پھر گھر میں گھس کر
کوئی چیز کھا لی
بیوی نے سر پہ قیامت اٹھا لی
منے کو
رونے میں جیسے مزا آ رہا ہے
برابر وہ روئے چلا جا رہا ہے
فقیر اب بھی چوکھٹ سے چپکا ہوا ہے
وہی روز والی دعا دے رہا ہے
روٹی کے جلنے کی بو
اور اماں کی چیخوں سے
گھر بھر گیا ہے
پنجرے میں چکراتے مٹھو کی آواز
روٹی دو
بی بی جی روٹی دو'
اس شور میں کھو گئی ہے
روٹی توے پر بھسم ہو گئی ہے
نظم
روٹی
محمد علوی