EN हिंदी
روم | شیح شیری
rome

نظم

روم

ذیشان ساحل

;

میں جاننا چاہتا ہوں
جب روم جل رہا تھا

تب وہاں کون کون لوگ موجود تھے
کس شخص کے کان بانسری کی آواز پر لگے ہوئے تھے

اور کس شخص کی آنکھیں
آگ کی روشنی میں چمک رہی تھیں

میں جاننا چاہتا ہوں
کون لوگ نیرو کی نے نوازی کی داد دے رہے تھے

اور کون آگ کے شعلوں کو ہوا
کتنے آرام دہ گھر اس آگ کی نذر ہو گئے

کتنی عالی شان عمارتیں
راکھ کا ڈھیر بن گئیں

کتنے لوگوں کی ہڈیاں
سرمے کی طرح بکھر گئیں

کتنے دل کش بدن
موم بتی کی طرح پگھل گئے

کتنے رزمیہ ڈرامے
کتنے المیہ نغمے

مایوسی اور محبت کے کتنے گیت
دل آویزی اور امید کے کتنے نقش

نیست و نابود ہو گئے
آگ کی وحشت سے گھبرا کر

کتنے خواب صفحۂ ہستی سے مٹ گئے
روم کی اس تباہی کا رکارڈ

میں چاہتا ہوں مجھے مل جائے
یا کہیں سے ان لوگوں عمارتوں

اور چیزوں کی فہرست ہی دستیاب ہو جائے
جو ہمیشہ کے لیے اس آگ میں تلف ہو گئیں

یا پھر اتنی سی بات معلوم ہو جائے
جب یہ آگ لگی تو

کون کون نیرو کے ساتھ تھا
اور کون کون روم کے