مجھے معلوم ہے
مجھ سے
میرے اس روگ سے
میرے
سبھی اپنے پریشاں ہیں
میری
تیمار داری سے
میری بیوی
میرے بچے
بہت تنگ آ چکے ہیں اب
یہ بالکل
صاف لکھا ہے
سبھی چہروں پہ کے
وہ اب
بہت
بے ربط ہیں مجھ سے
مگر یہ فرض آخر ہے
نبھانا ہے
زمانہ ہے
دکھانا ہے
سبھی تیاریاں
لگ بھگ
مکمل ہو چکی ہوں گی
دواؤں کے سبھی
خرچے کے
میرے فائنل بل پر
بھی ڈسکس
ہو چکی ہوگی
بڑے بیٹے نے
چھوٹے کو
کفن کی ذمہ داری
سونپ دی ہوگی
کہاں سے
کیسے لانا ہے
وہ خود
مصروف ہوگا
باد مرنے کے
میرے
جو کام ہونے ہیں
انہیں انجام دینے میں
جگہ بھی قبر کی
لگ بھگ
مقرر
ہو گئی ہوگی
فقط
اب منتظر ہیں سب
کہ
کس لمحہ
قضا آئے
کٹے زنجیر
جس سے
میں نے
سب کو باندھ رکھا ہے
نظم
روگ
سراج فیصل خان