EN हिंदी
رجائیت کی حمایت میں | شیح شیری
rijaiyat ki himayat mein

نظم

رجائیت کی حمایت میں

کمار پاشی

;

بے ارادہ چلیں گے تو لا حاصلی کے مصائب سے بچ جائیں گے
تم کہوگے کوئی پھول رکھ دوسرے ہات پر

دل ہی دل میں میں رو دوں گا اس بات پر
میں کہوں گا

نہیں کچھ نہ کہہ پاؤں گا
قہقہہ مار کر بس ہنسوں گا تمہیں بھی ہنسی آئے گی

بے ارادہ یوں ہی
بے ارادہ ہنسیں گے یوں ہی دیر تک

پھر خیال آئے گا: تم نے اک بات مجھ سے کہی تھی
بتاؤ: وہ کیا بات تھی

تم کہوگے ہٹاؤ بھلا دو اسے
آؤ چل دیں یوں ہی

بے ارادہ کہیں
بھول جائیں کہ اس کے گناہ گار ہیں

اس کے قاتل ہیں ہم
بھول جائیں کہ اپنی سزا موت ہے