EN हिंदी
ریستوران میں | شیح شیری
restaurant mein

نظم

ریستوران میں

مصطفی زیدی

;

ہم اک چائے کی میز پہ آ کر
عشق کا قصہ لے بیٹھے تھے

ہر خاتون بڑی کومل تھی
مرد نہایت دل والے تھے

معتبران شہر میں اک نے
اس کو فلاطونی ٹھہرایا

ان کی شریک حیات نے اس پر
طنز سے ''جی اچھا!'' فرمایا

پادریوں میں اک یہ بولے
عشق گھریلو ہو نہ تو اس سے

نظم شکم برہم ہوتا ہے
اک لڑکی نے پوچھا ''کیسے؟''

اک خاتون نے یہ فرمایا
عشق میں ہے تلوار کی تیزی

اور اس دوران میں اٹھ کر
چائے کی پیالی شوہر کو دی

ایک گوشہ بالکل خالی تھا
تم بھی جو آتیں ہم مل رہتے

عشق کا مطلب سب پا جاتے
گو ہم منہ سے کچھ بھی نہ کہتے