EN हिंदी
روشنی کھو چکے ہیں | شیح شیری
raushni kho chuke hain

نظم

روشنی کھو چکے ہیں

خلیل تنویر

;

اگر میں اپنی خواہشوں کو
بے لباس کر دوں

تو وہ مجھ سے نفرت کرنے لگیں گے
میں یہ جانتا ہوں کہ

ان کے دل کا زہر
سیہ پرچھائیاں بن کر

ابھر آتا ہے
جسے دیکھنا ان کے بس میں نہیں

وہ اپنی آنکھوں کی روشنی کھو چکے ہیں