روشنی ہے وہ
وہ دھوپ ہے کھلتی ہوئی
جلتی ہوئی اک لوہے
اپنی روشنی سے
خود راہ میں اجالا کرتی
آندھیوں سے
اندھیروں سے
اسے خوف نہیں
کانپتی لو کو
تھرتھرا کے
سنبھلنے کا ہنر
آتا ہے
اس لو نے
ہر سمت مشعل بن کر
دکھایا ہے اپنا جوہر
کتنے کمال کر کے
دیکھنا اک دن یہ بد گمان دنیا
مانے گی اس کی اہمیت
سلام کر کے اسے
نظم
روشنی ہے وہ
خدیجہ خان