EN हिंदी
روشنی ہے وہ | شیح شیری
raushni hai wo

نظم

روشنی ہے وہ

خدیجہ خان

;

روشنی ہے وہ
وہ دھوپ ہے کھلتی ہوئی

جلتی ہوئی اک لوہے
اپنی روشنی سے

خود راہ میں اجالا کرتی
آندھیوں سے

اندھیروں سے
اسے خوف نہیں

کانپتی لو کو
تھرتھرا کے

سنبھلنے کا ہنر
آتا ہے

اس لو نے
ہر سمت مشعل بن کر

دکھایا ہے اپنا جوہر
کتنے کمال کر کے

دیکھنا اک دن یہ بد گمان دنیا
مانے گی اس کی اہمیت

سلام کر کے اسے