وہ روپ رنگ راگ کا پیام لے کے آ گیا
وہ کام دیو کی کمان جام لے کے آ گیا
وہ چاندنی کی نرم نرم آنچ میں تپی ہوئی
سمندروں کے جھاگ سے بنی ہوئی جوانیاں
ہری ہری روش پہ ہم قدم بھی ہم کلام بھی
بدن مہک مہک کے چل
کمر لچک لچک کے چل
قدم بہک بہک کے چل
وہ روپ رنگ راگ کا پیام لے کے آ گیا
وہ کام دیو کی کمان جام لے کے آ گیا
الٰہی یہ بساط رقص اور بھی بسیط ہو
صدائے تیشہ کامراں ہو کوہ کن کی جیت ہو
نظم
رقص
مخدومؔ محی الدین