ہم ابھی کچھ دیر پہلے ساتھ تھے
شہر سارا یوں لگا تھا
جیسے اپنے ہی تعاقب میں
کرن سورج کی تھامے چل رہا ہے
اس کی آنکھیں بن کے پتھرا اٹھ رہی تھیں
قرب کے آئینے چھن سے ٹوٹ کر ریزہ ہوئے تھے
ہونٹ اپنے سل گئے تھے
جسم اپنے جل گئے تھے
ہم بچھڑ کے نا مرادوں کی طرح واپس ہوئے تو
شہر سارا اجنبی سا ہو گیا ہے
اس کی آنکھوں پر سیاہ پٹی بندھی ہے
نظم
رقیب شوق
زبیر رضوی