EN हिंदी
رکھوالا | شیح شیری
rakhwala

نظم

رکھوالا

ناہید قاسمی

;

جانے کس جنگل سے آ کر
بھیڑیوں گیدڑوں، لومڑیوں نے

تیری حدود میں اپنے ٹھکانے ڈھونڈ لیے ہیں
لیکن تیرے گھر میں

کلی کلی کو چومتا
تتلی تتلی آنکھ مچولی کھیلتا

میمنوں اور خرگوشوں کو ہمراہ لیے
اک ننھا سا بچہ

تجھ کو اب بھی شہر بنائے ہوئے ہے