رہزنی خوب نہیں خواجہ سراؤں کے لیے
شور پائل کا سر راہ نہ رسوا کر دے
ہاتھ اٹھیں گے تو کنگن کی صدا آئے گی
تیرگی فتنۂ شہوت کو ہوا دیتی ہے
چاندنی رقص پہ مجبور کیا کرتی ہے
نرم ریشم سے بنے شوخ دوپٹوں کی قسم
لوگ لٹنے کو سر راہ چلے آئیں گے
اس قدر آئیں گے بھر جائے گا پھر رات کا دل
سخت لہجہ گل نغمہ میں بدل جائے گا
خوں بہانے کے عوض عطر فشانی ہوگی
ہوش آئے گا تو بکھرے پڑے ہوں گے گھنگرو
صبح پھر چاک لباسوں کا تماشا ہوگا
رہزنی خوب نہیں خواجہ سراؤں کے لیے

نظم
رہزنی خوب نہیں خواجہ سراؤں کے لیے
علی اکبر ناطق