EN हिंदी
رب بھی تیرے جیسا ہے ماں | شیح شیری
rab bhi taire jaisa hai man

نظم

رب بھی تیرے جیسا ہے ماں

ابو بکر عباد

;

شیریں نرمل جھرنے جیسی
ٹھنڈی تازہ ہوا کے ایسی

رم جھم اور برکھا کی طرح تو
سورج اور چندا سی سخی ہے

جلتی دھوپ میں بادل ہے تو
رب کے پیار کی چھاگل ہے تو

ہاں ماں بالکل ایسی ہے تو
تو سیتا تو مریم ہے ماں

رابعہ اور صفیہ ہے
تو ہے یشودھا تو ہے حلیمہ

زینب تو ہے فاطمہؓ ہے تو
پاروتی اور دیوکی ہے

آمنہ اور حوا ہے تو
یہ دھرتی یہ دنیا تجھ سے

دنیا کی سب رونق تجھ سے
تو دنیا کی مالک ہے

یہ دنیا تیری ہے ماں
تو نے ہم کو کیا کیا بخشے

پیر پیمبر بھائی دوست
اور پھولوں سی بہنا دی

ہر سکھ اور ہر غم کی ساتھی
بالکل اپنی ہی جیسی

محبوبہ بھی تو نے دی
تو سچ مچ دیوی ہے ماں

سارے رشتے ناتے تجھ سے
رشتوں کی جننی ہے تو

ہاں ماں بالکل ایسی ہے تو
تو ہے کریم اور تو ہے حلیم

خالق تو ہے رازق ہے تو
ستاری غفاری تجھ میں

رحمت اور عظمت کی مورت
رب کے سارے گن ہیں تجھ میں

ماں بالکل تو رب جیسی ہے
یا شاید رب تیرے جیسا

کیوں کہ ماں اب رب بھی تو
تیری طرح مجبور بہت ہے

اپنوں کے زخموں سے وہ بھی
لگتا ہے کہ چور بہت ہے

ماں بالکل تو رب جیسی ہے
یا شاید رب تیرے جیسا