EN हिंदी
قیامت | شیح شیری
qayamat

نظم

قیامت

خدیجہ خان

;

سنتے تھے
گناہوں کی انتہا

زمیں پر حد سے
جب بڑھ جائے گی

تو قیامت
برپا ہوگی

برسے گی آگ
آئے گا سیلاب

قدرت کا قہر
نازل ہوگا

اللہ رحم کرے
آج اس ہولناک دور سے

گزر رہے ہیں ہم
جہاں

زمیں کے ہر خطے میں
ٹکڑوں ٹکڑوں میں

زندگی ہو رہی ہے تباہ
کہیں جنگ کہیں وحشت

کہیں بھوک کہیں دہشت
گونجتے دھماکے

بہتے دریا لہو کے
موت کے قہقہے

یہاں سے وہاں تلک
زہریلی فضاؤں میں

بے بسی ہی بے بسی
گویا سب کچھ

اپنے اختیار سے بے قابو
اب اور کس شکل میں آئے گی قیامت