EN हिंदी
قدر و قیمت | شیح شیری
qadr-o-qimat

نظم

قدر و قیمت

یوسف ظفر

;

سنا ہے ریشم کے کیڑوں نے
پتوں کی ہریالی چاٹی

شبنم کے قطروں کی دمک بھی
پھولوں کے رنگوں کو چرایا

چاند کی کرنوں کے لچھوں سے ریشم کاتا
اور اک تھان کیا تیار جس کو پا لینے کی خاطر

شیریں نے فرہاد کو بیچا
ہیر نے ہیرے

لیلیٰ نے زلفوں کی سیاہی
لیکن سودا ہو نہ سکا

اب پھولوں میں رنگ نہیں ہے
شبنم پانی کے قطروں میں ڈوب گئی ہے

پتے پتے ہیں لیکن بے‌‌ آب و نمو
چاند ہے لیکن بھیک کا پیالہ کرنوں سے محروم

سنا ہے ریشم کے کیڑے یہ سوچتے ہیں
ان شہروں سے کوچ کریں

جن میں ان کے ریشم کا گاہک ہی نہیں ہے
سنا ہے شیریں ہیر اور لیلیٰ اپنے ناموں کو بدلیں گے

شاید یوں ہی ان کے عاشق پھر ان کو پہچان سکیں