EN हिंदी
پیار کا تحفہ | شیح شیری
pyar ka tohfa

نظم

پیار کا تحفہ

ساحر لدھیانوی

;

کارگر ہو گئی احباب کی تدبیر اب کے
مانگ لی آپ ہی دیوانے نے زنجیر اب کے

جس نے ہر دام میں آنے میں تکلف برتا
لے اڑی ہے اسے زلف گرہ گیر اب کے

جو سدا حسن کی اقلیم میں ممتاز رہے
دل کے آئینے میں اتری ہے وہ تصویر اب کے

خواب ہی خواب جوانی کا مقدر تھے کبھی
خواب سے بڑھ کے گلے مل گئی تعبیر اب کے

اجنبی خوش ہوئے اپنوں نے دعائیں مانگیں
اس سلیقے سے سنواری گئی تقدیر اب کے

یار کا جشن ہے اور پیار کا تحفہ ہیں یہ شعر
خودبخود ایک دعا بن گئی تحریر اب کے