EN हिंदी
پیار ہے وہ | شیح شیری
pyar hai wo

نظم

پیار ہے وہ

بمل کرشن اشک

;

ننھی منی دودھ کی خوشبو لنڈھاتی گڈھلیوں چلتی محبت بانٹتی
تتلاہٹوں کا قافلہ سالار ہے وہ

رس سے بھاری ہونٹ چندن سی مہکتی زلف امرت سے بھرے
الٹے کٹوروں لجلجی لذت سے بوجھل ٹہنیوں کا خندقوں قوسوں

تکونوں کا علمبردار ہے وہ
جھکتی کمروں برف سے بالوں بدن کے دکھتے جوڑوں جنتی پیروں

کی خاطر صورت دستار ہے وہ
صبح تخلیق و تصور ہے جوانی کی دوپہری

وصال زیست کا تیوہار ہے وہ
پیار ہے وہ