EN हिंदी
پورا چاند | شیح شیری
pura chand

نظم

پورا چاند

درشکا وسانی

;

پورا چاند
پورا چاند نہیں دیا تم نے مجھے

میری یہ نادان شکایت یاد ہے تمہیں
چھوٹے سے گھر کی ٹوٹی ہوئی چھت سے

چاند کو ٹکڑوں میں دیکھا کرتی تھی
تم مجھے دیکھتے رہتے

میں چھت میں کچھ ڈھونڈھا کرتی تھی
ہاتھ بڑھا کر چھو لوں جی کرتا تھا

تمہارے ہاتھ میں پروئی انگلیاں
چھوٹا نہیں کرتی تھی

کتنی راتیں اسی ارمان میں گزری
ٹارچ سے نکلتی روشنی کی طرح

میرے چہرے پر بکھری تھوڑی سی چاندنی کو
اپنی انگلیوں سے چھو کر

تم کہتے تھے پورا چاند
اور تمہاری باہوں کی ٹھنڈک میں

وہ ارمان گمشدہ ہوتا گیا
رسی پہ ٹنگی تمہاری سفید قمیص

دیکھے بنا نیند نہیں آتی اب
تمہارے پیار کے اجالوں سے بہتر

کوئی اور نور ہوگا
رات بھر کا عمر بھر کا

پورے چاند کا وہ ادھورا ارمان
سو گیا میرے بھیتر سکون سے

اپنا بھرا پورا آسمان اوڑھ کر