EN हिंदी
پچھلے جنم کی کتھائیں | شیح شیری
pichhle janam ki kathaen

نظم

پچھلے جنم کی کتھائیں

خلیلؔ الرحمن اعظمی

;

مجھے کچھ نہیں گیان
یہ زندگی کیا ہے؟

یہ موت کیا ہے؟
میں کتنے دنوں سے یہی سوچتا ہوں

کہ میں کیا ہوں، میں کیا نہیں ہوں
مری عمر جس طرح گزری ہے

اس کو بھی کیوں اک عمر کہئے
یہ اک عمر میں تقسیم ہے

اور ہر لمحہ ایک دوسرے سے جدا ہے
جب اک لمحہ مرتا ہے

تو دوسرا لمحہ تخلیق پاتا ہے
پہلو میں آ کر مرے بیٹھ جاتا ہے

اور پوچھتا ہے تم کون ہو؟
میں پھر سوچتا ہوں

کہ میں کون ہوں؟
کیوں کہ میں پچھلے لمحے میں جو کچھ تھا

وہ اب نہیں ہوں
تو کیا میں ہر اک لمحہ پھر سے نیا جنم لیتا ہوں

ہر اک لمحہ اک عمر ہے؟
تو کیا میں ہر اک لمحہ

ایسی کتھائیں سناتا ہوں
جو پچھلے جنموں سے منسوب ہیں؟