چمکیلا سا بھڑکیلا سا
اطراف میں جس کے جنتا تھی
اسٹیج پہ کچھ سجن تھے کھڑے
کچھ جھنڈے تھے کچھ نعرے تھے
کچھ لمبی لمبی باتیں تھیں
کچھ بھاری بھاری وعدے تھے
ان باتوں کا ان وعدوں کا
بس ہم سے اتنا رشتہ ہے
کے ووٹ انہیں ہم دیں دیں سب
سرکار انہیں کی چن لیں ہم
راج انہیں کا چلنے دیں
ہر سمت انہیں کا جھنڈا ہو
ادھیکار انہیں کا چلتا ہو
جب جنتا ان کو چنتی ہے
اور ان کے حق میں لڑتی ہے
تب راشٹر ان کا بدلا ہے
ان لمبی لمبی باتوں کا
ان بھاری بھاری وعدوں کا
عنوان ہوا کچھ ایسے ہے
ای وی ایم بھی میرا ہے
سب نیتا نگری میری ہے
اب کوئی نہیں کچھ بولے گا
اور کوئی نہیں منہ کھولے گا
نظم
پھولوں سے سجا اک سیج دکھا
اسریٰ رضوی