ایک پھول سجاؤں گا
تمہارے بالوں میں
اپنے ہاتھ سے
کھلا رہے گا یہ پھول
جب تک رہے گی
دھوپ تمہاری
اور سورج کی
ہمیں اس کی خوشبو سے کیا
رنگ ہی باقی رہ جائے تو بہت ہے
اگر رہا یہ پھول
بہت دیر تک
تو کوشش کروں گا
تمہیں بلانے کی
وہیں پر
جہاں تمہارے جانے کے بعد
یہ پھول کھلا ہے

نظم
پھول
ذیشان ساحل