کمرے کی سیلن سے اکتا کر
کہیں چلی گئی ہے
میرے حصے کی دھوپ
بندھن سے ڈرنے والی چڑیا
اڑ رہی ہے کھوکھلے آکاش میں
اور میں
میں تو استقبال بھی نہیں کر سکتا
کسی نئی آہٹ کا
کیونکہ ڈر گیا ہوں میں
آتے ہوئے قدموں کی
لوٹتی ہوئی بازگشت سے
میری آنکھوں میں جم گئی ہے
اداس لو بھری دوپہر
ہمالہ کی چوٹی پر جمنے والی برف کی طرف
میں بھول چکا ہوں
املتاس کے پھول سے اپنا پہلا مکالمہ
کمرے کے کس دروازے سے
کھڑکی سے یا روزن سے
داخل ہوئی تھی سورج کی پہلی کرن
مجھے کچھ یاد نہیں
ایک بے حد مصروف لمحے کے لیے
سنبھال رکھا تھا میں نے
بہت سارا خالی وقت
اپنی آنکھوں میں
اپنے ہونٹوں پر
اپنی بانہوں کے ٹوٹتے ہوئے گھیرے میں
بے ہنگم خوابوں کے بکھرتے دائرے میں
کسی بسنتی جسم کے پہلے تہوار میں
ادھورا چھوڑ آیا میں اپنا رقص
میرے عشق سے کہیں زیادہ لمبی تھی
میرے پریم پتر کی بھومیکا
نظم
پیش لفظ ایک محبت نامے کا
نعمان شوق