EN हिंदी
پیام | شیح شیری
payam

نظم

پیام

تصدق حسین خالد

;

فضاؤں میں کوئی نادیدہ معلوم رستہ ہے
جہاں جذبات مضطر روح کے سیماب پا قاصد

صعوبات سفر سے بے خبر اک دور منزل کو
پروں میں الفتوں کے راز کو لے کر

ہواؤں کی طرح آزاد بے پروا اڑے جائیں
پیام شوق دے آئیں

اگر اس رات اس بے راہ رستے پر
کوئی جذبہ دل بے تاب سے اٹھ کر

عناں برداشتہ نکلے
اشارے گرم جوش آرزو آئیں گے ایثر پر

انہیں پڑھنا
اگر منظور خاطر ہو

جواباً ایک جذبے کو سوار برق کر دینا