پتھر پر تصویر بنا کر
پانی میں چھپ جاتا ہے
صحرا صحرا خاک اڑاتا
جنگل میں لہراتا ہے
سوکھے پتوں کو کھڑکاتا
سبزے سے شرماتا ہے
صدیوں کے تاریک کھنڈر میں
جب آواز لگاتا ہے
لا محدود خلا کے لب پر
خاموشی بن جاتا ہے

نظم
پتھرپر تصویر بنا کر
عادل منصوری
نظم
عادل منصوری
پتھر پر تصویر بنا کر
پانی میں چھپ جاتا ہے
صحرا صحرا خاک اڑاتا
جنگل میں لہراتا ہے
سوکھے پتوں کو کھڑکاتا
سبزے سے شرماتا ہے
صدیوں کے تاریک کھنڈر میں
جب آواز لگاتا ہے
لا محدود خلا کے لب پر
خاموشی بن جاتا ہے