EN हिंदी
پناہ | شیح شیری
panah

نظم

پناہ

محمودہ غازیہ

;

فضا میں معلق
یہ شاخیں ہیں

یا جڑیں ہیں
اس بوڑھے برگد کی

جس پہ زمین تنگ ہو گئی ہے
ہماری طرح

جس کو وقت نے بے وقت کیا ہے
زمین ایک حد تک پناہ گاہ ہوتی ہے

آسمان کی پناہ کی حد کوئی نہیں
یہ شاخیں جو دوسرا روپ ہیں جڑوں کا

زمین سے پلٹ کر آسمان کی کھیتی میں اگنے کو بے تاب ہیں
آسمان اور زمین کے درمیان

بندوں کے اژدحام میں
کون ہے؟

جو برگد کی آغوش وا کئے
میری راہ دیکھتا ہے