EN हिंदी
کرائی سس | شیح شیری
क्राइसिस

نظم

کرائی سس

پیغام آفاقی

;

ندیاں میرے قدموں کے نیچے سے بہتی چلی جا رہی ہیں
پہاڑ میرے گھٹنوں

اور درخت میرے رونگٹوں پر رشک کر رہے ہیں
پھیلی ہوئی زمین پر میں کتنا اونچا ہو گیا ہوں

چاند میرے ماتھے پر ہے
اور سورج ہاتھوں کا کھلونا ہے

خدا میری کھوپڑی کے اندر چمگادڑ کی طرح پھڑپھڑا رہا ہے
سمندر میرا پاؤں چوم رہے ہیں

اور تہذیبیں تیز و تند ہواؤں کی طرح سنسناہٹ پیدا کر رہی ہیں
کہ میں زمین کو ہاتھ میں لے کر اس طرح اچھال سکتا ہوں

جیسے بچے گیند اچھالا کرتے ہیں
ہزاروں برس سے میں نے یہی خواب دیکھا تھا کہ میں خدا ہو جاتا

اب مجھے خدا رہنا بھی گوارہ نہیں
لوگوں نے میرے قدموں پہ سر رکھ دیئے ہیں

لیکن میرا سر جو اب ایک بڑا سا بوجھ بن گیا ہے
اسے میں کہاں رکھوں

جنت میرے داہنے ہاتھ میں ہے
اور دوزخ بائیں ہاتھ میں

اور سر پر نور کا تاج ہے
فرشتے میرے چاروں طرف ہیں

لیکن اب میں کیا کروں
مجھے تو ڈر لگتا ہے کہ

اب میں بوڑھا ہو گیا ہوں