اب کہ اک عمر کی محرومی سے
دل نے سمجھوتہ سا کر رکھا تھا
اب کہ اس رت میں کسی پیڑ پہ پتا تھا نہ پھول
اب کے ہر طرح کے دکھ کے لیے تیار تھا دل
کس لیے سوکھی ہوئی شاخ پہ یہ شعلہ سی کونپل پھوٹی
کس لیے تیرا یہ پیغام آیا
نظم
پیغام
ضیا جالندھری
نظم
ضیا جالندھری
اب کہ اک عمر کی محرومی سے
دل نے سمجھوتہ سا کر رکھا تھا
اب کہ اس رت میں کسی پیڑ پہ پتا تھا نہ پھول
اب کے ہر طرح کے دکھ کے لیے تیار تھا دل
کس لیے سوکھی ہوئی شاخ پہ یہ شعلہ سی کونپل پھوٹی
کس لیے تیرا یہ پیغام آیا