EN हिंदी
پہلی کرن کا بوجھ | شیح شیری
pahli kiran ka bojh

نظم

پہلی کرن کا بوجھ

مغنی تبسم

;

سگریٹ کا ایک لمبا کش اور کھانسی
گھونٹ گھونٹ چائے

پگھلتے خوابوں کے موم
گدلے کاغذ پر دنیا کے اعمال کا پیلا زہر

ہم کتنے اچھے تھے
جب ہماری پیٹھ کے نیچے بستر تھا

آؤ
چلو آئینے سے پوچھیں

ابھی کتنا سفر باقی ہے؟
اس کو تو

ایک ہی جواب ہے
اپنے چہروں کو برداشت کرو

باہر نکلو
تو ماسک لگانا مت بھولو