تم نے پہلی دستک دی
اور لوٹ گئے
ہم یہ سوچ کے دل دروازہ وا کر بیٹھے
شاید پھر تم لوٹ کے آؤ
لیکن تم تو قریہ قریہ گھومنے والی
شوخ ہوا کا جھونکا نکلے
تم کیا جانو
پہلی دستک کیا ہوتی ہے
دل دروازہ کب کھلتا ہے
تم کیا جانو
دھیمی دھیمی آگ میں جلنا کیا ہوتا ہے
آپ ہی اپنی لو میں پگھلنا کیا ہوتا ہے
تم نے پہلی دستک دی
اور لوٹ گئے
نظم
پہلی دستک
خالد معین