EN हिंदी
پہلی بات ہی آخری تھی | شیح شیری
pahli baat hi aaKHiri thi

نظم

پہلی بات ہی آخری تھی

منیر نیازی

;

پہلی بات ہی آخری تھی
اس سے آگے بڑھی نہیں

ڈری ہوئی کوئی بیل تھی جیسے
پورے گھر پہ چڑھی نہیں

ڈر ہی کیا تھا کہہ دینے میں
کھل کر بات جو دل میں تھی

آس پاس کوئی اور نہیں تھا
شام تھی نئی محبت کی

ایک جھجک سی ساتھ رہی کیوں
قرب کی ساعت حیراں میں

حد سے آگے بڑھنے کی
پھیل کے اس تک جانے کی

اس کے گھر پر چڑھنے کی