EN हिंदी
پہیلی | شیح شیری
paheli

نظم

پہیلی

صائمہ اسما

;

ایک سمندر
اس میں رکھے چند جزیرے

بیچ میں جن کے
دوری کی نیلاہٹ رقصاں

ربط باہم بس پانی کی اندھی لہریں
یا طوفانی ہوا کے جھکڑ

سنا ہے ایک جزیرے پر کوہ جودی ہے
ہم اولاد نوح تو ہیں پر

ناؤ بنانے کا سارا فن بھول چکے ہیں