EN हिंदी
پاگل ہوش | شیح شیری
pagal hosh

نظم

پاگل ہوش

خالد ملک ساحلؔ

;

جب درد کی لہریں ڈوب گئیں
جب آنکھیں چہرہ بھول گئیں

تم سوچ کے آنگن میں کیسے
پھر یاد کے گھنگرو لے آئے

میں کیسی مہک سے پاگل ہوں
پھر رقص جنوں میں شامل ہوں

پھر چہرہ چہرہ تیرا چہرہ
پھر آنکھ میں تیری آنکھوں کا

پر کیف نظارہ جھوم اٹھا
پھر سارا زمانہ جھوم اٹھا

کب رات گئی کب دن جاگا
کچھ ہوش نہیں، کچھ ہوش نہیں