وہ جب ناراض ہوتی تھی
تو اپنے گارڈن
میں جا کے مجھ کو
فون
کرتی تھی
ستانے کے لئے مجھ کو
وہ کہتی تھی
بہت بننے لگے ہو تم
مزہ تم کو چکھاؤنگی
تمہاری وہ جو گڑیا ہے مرے اندر
میں اس کی
انگلیوں میں سیکڑوں کانٹے
چبھاؤں گی
رولاؤں گی
میں کہتا تھا
اگر تم نے
مری پیاری سی گڑیا کو
رلایا تو
قسم سے میں
تمہارا وہ جو بابو ہے
مرے اندر
میں اس کی
جان لے لوں گا
نظم
نوستالجیا
سراج فیصل خان