نیند کے تعاقب میں
دور دور تک لا حاصل
دیر سے بھٹکتا ہوں
نیلی آنکھوں والی
جنگلی بلی
بار بار دم ہلاتی ہے
میری چارپائی کے نیچے
نیم روشن لیمپ کے ارد گرد
کیڑوں پر جھپٹتی چھپکلی
بے خبر ہے اپنے انت سے
کتنا غیر متوقع ہوگا
مل جانا اننت سے
مٹی کے تیل کی گندھ
قلانچیں بھر رہی ہے کمرے میں
بے لگام گھوڑی کی طرح
چھت پر
رینگتی ہوئی خاموشی
بار بار دہرا رہی ہے
پاپی نشاچروں کا گیت
اور نیند میلوں دور
کسی نامعلوم درخت کے پتوں میں چھپی
چڑیوں سا چہچہا رہی ہے
مجھے بلا رہی ہے
نظم
نیند کے تعاقب میں
چندر بھان خیال