EN हिंदी
نیند کا پھیر | شیح شیری
nind ka pher

نظم

نیند کا پھیر

ملک احسان

;

میری آنکھوں نے
نئے نئے خوابوں کو تو دعوت دے دی ہے

سو اپنے ہاتھوں کو پھر سے جنبش دوں گا
جن پر آ کر ٹوٹ چکے ہیں

نا جانے کتنے ہی حباب
نیند کے پھیر نے کیا کر ڈالا

جاگتی آنکھوں سے میں اب یہ سوچ رہا ہوں
کیا ہوگا جب پلکوں پر مہمان آئیں گے

میرے پاس سوائے
وہی پرانے خوابوں کی روکھی سوکھی تعبیروں کے کیا رکھا ہے