آج تھی میرے مقدر میں عجب ساعت دید
آج جب میری نگاہوں نے پکارا تجھ کو
میری تشنہ نگاہوں کی صدا
کوئی بھی سن نہ سکا
صرف اک تیرے ہی دل تک یہ صدا
جاگتی دنیا کے کہرام سے چپ چاپ گزر کر پہنچی
صرف اک تو نے پلٹ کر مری جانب دیکھا
مجھے تو نے تجھے میں نے دیکھا
آج تھی میری نگاہوں کے مقدر میں عجب ساعت دید
کیا خبر پھر تو پلٹ کر مری جانب کبھی دیکھے کہ نہ دیکھے لیکن
ایک عمر اب میں یوں ہی اپنی طرف دیکھتے دیکھوں گا تجھے
نظم
نگاہ باز گشت
مجید امجد