EN हिंदी
نعم البدل | شیح شیری
nemul-badal

نظم

نعم البدل

ملک احسان

;

مجھے معلوم ہے کہ کچھ نہ بدلے گا
نہ شاخ ہجر پر آثار آئیں گے خزاؤں کے

خیالوں کے سمندر میں نہ کچھ تبدیلی آئے گی
نہ کرداروں کے روز و شب میں کوئی فرق آئے گا

مگر ان نظموں غزلوں کی کہانی اور گیتوں کی
آتی جاتی لہروں سے

یہ میرا خشک ساحل
سیراب تو ہوتا رہے

مجھ کو میرے ہونے کا احساس تو ہوتا رہے