EN हिंदी
نیلسن منڈیلا | شیح شیری
nelson mandela

نظم

نیلسن منڈیلا

عنبر بہرائچی

;

یہ بر اعظم کی ساری بلائیں
سنا ہے کہ اب منتشر ہو رہی ہیں

فلک بوس تہذیب کے کیکٹس جھونپڑوں کی روایات کو ڈس رہے ہیں
مگر

کم نہیں یہ کہ اپنی زمیں اور اپنی فضا میں
سیہ پیکروں کی دو دھاری انا اور آہن ارادوں نے

اپنے لیے اب نئے تیوروں کے اجالے تراشے
اندھیری زمینوں سے میرے نکالے

خط استوا کے گھنے جنگلوں کی عمل داریوں میں ہیں دیپک جلائے
قبیلوں کی ہر باہمی جنگ کو شاخ زیتون کے زمزمے ہیں سنائے

دہکتے ہوئے ریگ زاروں کے نیچے
سیہ زر کے چشموں کو مہمیز دی ہے

یہ تحریک یہ انقلاب سارے
نیلسن منڈیلا

تمہاری رگوں میں نیا خوں شب و روز پہنچا رہے ہیں
تمہاری ہتھیلی کو سورج میں تبدیل کرنے لگے ہیں

تمہاری نظر میں بھرے منظروں کی دھنک بو رہے ہیں
سلاخوں کے پیچھے اکیلے نہیں تم

سیہ بر اعظم تمہاری جلو میں
نہیں

ساری دنیا تمہاری جلو میں