محبت پیش قدمی کرتی ہے
اور اپنی فوج میں
کسی سپاہی کو بھرتی نہیں کرتی
کسی ٹینک کو اپنے ساتھ نہیں رکھتی
کوئی بکتر بند گاڑی یا توپ خانہ
اپنی حفاظت کے لیے استعمال نہیں کرتی
کسی طیارے سے
میدان جنگ کا جائزہ نہیں لیتی
محبت پیش قدمی کرتی ہے
اور ساری دنیا کے تیر
زہر میں بجھا لیے جاتے ہیں
سارے نیزہ باز
گھات لگا کے بیٹھ جاتے ہیں
ساری تلواریں
نیام سے باہر آ جاتی ہیں
اسے اپنی ٹاپوں تلے روندنے کے لیے
شہ سوار تیار ہو جاتے ہیں
بادشاہوں کا غصہ
کالی آندھی بن کے
اس طرف بڑھنے لگتا ہے
اپنے دل پہ ہاتھ رکھ کے
محبت پیش قدمی کرتی ہے
اور اس کا جہاز
کبھی غرق نہیں ہوتا
اس کا اسلحہ کبھی ختم نہیں ہوتا
محبت کی ہمیشہ جاری رہنے والی
یہ پیش قدمی کوئی روک نہیں پاتا
تھک ہار کے اس کے ساتھ ساتھ چلنے لگتا ہے
نظم
نظم
ذیشان ساحل