EN हिंदी
نظم | شیح شیری
nazm

نظم

نظم

ذیشان ساحل

;

اک صبح جب بہار تھی کمرے میں میز پہ
پھولوں کے رنگ چائے کی خوشبو سے تیز تھے

کھڑکی سے آ رہی تھی کسی گیت کی صدا
ٹھہری ہوئی تھی نیند میں ڈوبی ہوئی ہوا

رکھے ہوئے تھے تکیے کے نیچے تمہارے خواب
پنچھی ابھی اڑے نہ تھے شاخوں پہ بول کے

دیکھا نہ تھا کسی نے بھی اخبار کھول کے
جس میں تمہارے بارے میں کوئی خبر نہ تھی

تم دور اک ندی کے کنارے کے پاس تھیں
وادی میں ایک سبز ستارے کے پاس تھیں