EN हिंदी
نظم | شیح شیری
nazm

نظم

نظم

ذیشان ساحل

;

زندگی کھو نہیں گئی لیکن
ایسا لگتا ہے دل کے پاس بہت

ایک بے نام سی اداسی ہے
ایک بے وجہ سا اندھیرا ہے

آگ جلتی نظر نہیں آتی
رات ڈھلتی نظر نہیں آتی

رہ گزر ہے مگر تری خواہش
راہ چلتی نظر نہیں آتی