EN हिंदी
نظم | شیح شیری
nazm

نظم

نظم

ذیشان ساحل

;

تم اگر یہاں ہوتیں
ہم کسی سواری میں

آسمان تک جاتے
نیلگوں ستاروں پر

بادلوں کے رستے سے
ہر مکان تک جاتے

ساتھ میں ہواؤں کے
بادبان تک جاتے

کشتیوں میں سو جاتے
خواب بن کے کھو جاتے

ایک یاد ہو جاتے