خانس پور کی وادی میں
شام کے جھٹپٹے میں
ایک چشمے کے کنارے بیٹھے ہوئے
جب تم نے۔۔۔
اپنی پنڈلیوں کو برہنہ کیا تھا
تو دھندلاتے درختوں میں
روشنی سی پھیل گئی تھی
تمہارے لمس سے
چشمے کا پانی
شفاف لہروں میں مچل اٹھا تھا
جن میں میرا عکس۔۔۔۔
آج بھی ڈول رہا ہے
نظم
نظم
خلیل افراز