EN हिंदी
نظم | شیح شیری
nazm

نظم

نظم

گوپال متل

;

حقیر و ناتواں تنکا
ہوا کے دوش پر پراں

سمجھتا تھا کہ بحر و بر پہ میری حکمرانی ہے
مگر جھونکا ہوا کا ایک البیلا

تلون کیش
بے پروا

جب اس کے جی میں آئے رخ پلٹ جائے
ہوا آخر ہوا ہے کب کسی کا ساتھ دیتی ہے

ہوا تو بے وفا ہے کب کسی کا ساتھ دیتی ہے
ہوا پلٹی

بلندی کا فسوں ٹوٹا
حقیر و ناتواں تنکا

پڑا ہے خاک پستی پر
خدا جانے کوئی رہگیر بے پروا

جب اپنے پاؤں سے اس کو مسلتا ہے
تو اپنا خواب عظمت یاد کر کے اس کے دل پر کیا گزرتی ہے