رات کے پھیلتے سناٹوں میں
دل کے زندان میں اک یاد کا دیپک سا جلا
پھڑپھڑاتی ہے بہت لو اس کی
وادیٔ ہجر سے آتی ہیں صدائیں جتنی
اس کے سینے میں بہت گونجتی ہیں
اسم ہجرت سے عجب سبز ہوا ہے زنداں
اک سکوں ہے کہ جو وحشت میں بھی آسودہ ہے
نظم
نظم
عاصمہ طاہر