EN हिंदी
نوحہ | شیح شیری
nauha

نظم

نوحہ

محمد علوی

;

نہ مرنے کا ڈر ہے
نہ جینے میں کوئی مزا ہے

خلا ہی خلا ہے
ہر اک چیز جیسے

اندھیرے میں گم ہو گئی ہے
اجالے کی اک اک کرن کھو گئی ہے

ہر اک آرزو سو گئی ہے
گنہ میں بھی اب کوئی لذت نہیں ہے

وہ دوزخ نہیں
اب وہ جنت نہیں ہے

کوئی بھی نہیں ہے
بس اب میں ہوں

اور میرا سنسان دل ہے
خدا کے نہ ہونے کا غم

کس قدر جاں گسل ہے