EN हिंदी
نوحہ | شیح شیری
nauha

نظم

نوحہ

فیض احمد فیض

;

مجھ کو شکوہ ہے مرے بھائی کہ تم جاتے ہوئے
لے گئے ساتھ مری عمر گزشتہ کی کتاب

اس میں تو میری بہت قیمتی تصویریں تھیں
اس میں بچپن تھا مرا اور مرا عہد شباب

اس کے بدلے مجھے تم دے گئے جاتے جاتے
اپنے غم کا یہ دمکتا ہوا خوں رنگ گلاب

کیا کروں بھائی یہ اعزاز میں کیوں کر پہنوں
مجھ سے لے لو مری سب چاک قمیصوں کا حساب

آخری بار ہے لو مان لو اک یہ بھی سوال
آج تک تم سے میں لوٹا نہیں مایوس جواب

آ کے لے جاؤ تم اپنا یہ دمکتا ہوا پھول
مجھ کو لوٹا دو مری عمر گزشتہ کی کتاب