حادثاتی موت کے بعد
تمام چیخیں
سہی سلامت
کاغذ پہ اتار لی گئی ہیں
اور چہرے
مسخ کر دئیے گئے ہیں
لاشوں کے
لوگ اپنے اپنے لہو کی
زندہ تصویریں
مردہ ہاتھوں میں لئے
دیواروں کو گھورتے ہیں
اور گھورتے ہی چلے جاتے ہیں
نظم
نقشہ بدل چکا ہے
سدرہ سحر عمران